Rekhte kay Tumhe Ustad Nahe Ho Ghalib - ریختے کےاستاد - Mirza Ghalib - Dewan e Ghalib

Bazme jam
Bazme jam
1.1 هزار بار بازدید - 7 ماه پیش - Rekhte kay Tumhe Ustad Nahe
Rekhte kay Tumhe Ustad Nahe Ho Ghalib - Mirza Ghalib - Classical Urdu poetry

#mirzaGhlab #rekhte #lehja
#BazmeJam #UrduGhazal #hearttouchingpoetry #poetry #urdupoetry #LovePoetry #dewan-e-ghalib #literally #poetrystatus #potryریڈنگ
#urdushayari #Rekhta

Urdu Poetry Of: Mirza Ghalib

Classical Poetry : Rekhte kay Tumhe Ustad Nahe Ho Ghalib - Mirza Ghalib - Classical Urdu poetry

Poetry Recitation: Jam Zafar

____

BAZME JAM CLASSICAL URDU POETRY CHANNEL.
Bazme Jam (بزم جام) is an Urdu literary (Adabi) channel on YouTube.
We present recitations of masterpieces of Urdu poetry, Shayari, Ghazals, Nazam, Masnavi, Sofiyana Kalam, Marsia, Nat, Noha and Kids Nazam etc in the voice of "Jam Zafar" with a classical background music enhance the beauty of poet's poetry melt the ears of the listeners.
SUBSCRIBE NOW MY YOUTUBE CHANNEL BAZME JAM

[email protected]


Facebook;
Facebook: zafarjam.iqb..
Twitter:
https://twitter.com/ZafarJam4?t=cJhXR...
Instagram

بزم جام کا شمار یوٹیوب کے معیاری ترین ادبی  چینل میں ہوتا ہے جس پر اردو شعرو ادب کے  کلاسک شاہکار شاعری،  غزل، نظم، مثنوی، صوفیانہ کلام، مرثیہ، نوحہ، نعت اور بچوں کی نظمیں جام ظفر کی آواز میں پیش کیے جاتے ہیں۔ ہم اپنے تمام سامعین اور قدرانوں کے شکر گزارہیں جنہوں نے اس کاوش کی حوصلہ افزائی کرکے ہمیں اردو ادب کے لئیے اپنی خدمات جاری رکھنے کی ہمت بخشی مرزا غالب صاحب کی غزل پیش خدمت ہے

ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا
آپ آتے تھے مگر کوئی عناں گیر بھی تھا

تم سے بے جا ہے مجھے اپنی تباہی کا گلہ
اس میں کچھ شائبۂ خوبی تقدیر بھی تھا

تو مجھے بھول گیا ہو تو پتا بتلا دوں
کبھی فتراک میں تیرے کوئی نخچیر بھی تھا

قیدمیں ہےترےوحشی کووہی زلف کی یاد
ہاں کچھ اک رنج گراں باری زنجیربھی تھا

بجلی اک کوند گئی آنکھوں کے آگے تو کیا
بات کرتے کہ میں لب تشنۂ تقریر بھی تھا

یوسف اسکو کہوں اورکچھ نہ کہےخیر ہوئی
گر بگڑ بیٹھے تو میں لائق تعزیر بھی تھا

دیکھ کر غیر کو ہو کیوں نہ کلیجا ٹھنڈا
نالہ کرتا تھا ولے طالب تاثیر بھی تھا

پیشہ میں عیب نہیں رکھیے نہ فرہاد کو نام
ہم ہی آشفتہ سروں میں وہ جواں میر بھی تھا

ہم تھے مرنے کو کھڑے پاس نہ آیا نہ سہی
آخر اس شوخ کے ترکش میں کوئی تیر بھی تھا

پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نا حق
آدمی کوئی ہمارا دم تحریر بھی تھا

ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Bazme jam
7 ماه پیش در تاریخ 1402/09/16 منتشر شده است.
1,128 بـار بازدید شده
... بیشتر