Ibn e Saba; Haqeeqat Ya Afsana (Abdullah Bin Saba; Reality or Fiction) II Face Off II EP-74

Dr. Hafiz Muhammad Zubair
Dr. Hafiz Muhammad Zubair
37.9 هزار بار بازدید - 2 سال پیش - #Abdullah_Bin_Saba
#Abdullah_Bin_Saba #Ibne_Saba #Sabaiyyah
عبد اللہ بن سبا: حقیقت یا افسانہ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعض معاصرین نے عبد اللہ بن سبا کی شخصیت ہی کا انکار کر دیا ہے جبکہ وہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جسے سینکڑوں شیعی اور سنی مصادر نے ہر دور میں نقل کیا ہے۔ بعض یہودی مستشرقین نے عبد اللہ بن سبا کا انکار کیا اور وہ سمجھ میں بھی آتا ہے کہ عبد اللہ بن سبا سابقہ یہودی کی اسلام مخالف تحریک کو مان لینے سے یہودیت پر طعن آتا تھا۔ اسی طرح بعض معاصر شیعہ نے عبد اللہ بن سبا کی شخصیت کا انکار کیا ہے اور وہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ عبد اللہ بن سبا کے بارے مروی یہی ہے کہ اس نے روافض کے ایک فرقے سبائیت کی بنیاد رکھی جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو معبود مانتے تھے، ان کو پیغمبر کا وصی قرار دیتے تھے، خلفائے ثلاثہ کو غاصب کہتے تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی تحریک کھڑی کرنے میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے تھے۔ اسی طرح استشراق کے تاثر میں بعض مصری اسکالرز نے بھی عبد اللہ بن سبا کی شخصیت کا انکار کیا ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ عبد اللہ بن سبا کی معاصر شخصیات، کہ جن میں بنو امیہ کے دور کے معاصر شعراء فرزدق اور اعشی بھی شامل ہیں، کی شاعری اور دیوان میں سبائیت بطور گروہ اور اس کے عقائد ونظریات کا تذکرہ ملتا ہے۔ فرزدق کی پیدائش بیس ہجری کی ہے اور اعشی کی تیس ہجری کی۔ اس کے علاوہ جلیل القدر تابعین میں سے امام شعبی اور امام قتادہ وغیرہ سے عبد اللہ بن سبا اور سبائی گروہ پر نقد صحیح سند سے مروی ہے جو بالترتیب بیس اور اکسٹھ ہجری میں پیدا ہوئے۔ علاوہ ازیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پوتے الحسن بن محمد بن الحنفیہ سے بھی ان کے رسالہ کتاب الارجاء میں عبد اللہ بن سبا پر نقد موجود ہے۔

اس کے علاوہ دوسری اور تیسری صدی ہجری کے بیسیوں مصادر ہیں کہ جن میں کئی ایک اسناد سے جو حسن درجے کی ہیں اور ابن جریر طبری سے بھی پہلے کی ہیں، عبد اللہ بن سبا کے وجود اور اس کے عقائد کاعلم ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں تاریخ، انساب، جرح وتعدیل، ادب، شاعری، فِرق، عقیدہ اور سنت کے بنیادی مصادر میں عبد اللہ بن سبا کی شخصیت اور اس کے گروہ کے عقائدہ کا تذکرہ ملتا ہے۔ تفصیل کے لیے لیکچر ملاحظہ فرمائیں۔
2 سال پیش در تاریخ 1401/05/20 منتشر شده است.
37,972 بـار بازدید شده
... بیشتر