Best of Mirza Ghalib I Urdu Poetry | by zia mohiuddin

Spoken Images
Spoken Images
2.5 هزار بار بازدید - 10 ماه پیش - Best of Mirza Ghalib I
Best of Mirza Ghalib I Urdu Poetry | by zia mohiuddin
#UrduPoetry #mirzaghalib  #Shayari #spokenimages #bestofmirzghalib #ziamohiuddin #shayari #urdu #urdushayari #hindipoetry #urdulovers #besturdupoetry #غالب #شاعری #شاعرانہ_خیالات

Urdu poetry : Mirza ghalib
Voice over : zia mohiuddin

مرزا غالب  کی اردو شاعری
اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیے

بیٹھا رہا اگرچہ اشارے ہوا کیے

دل ہی تو ہے سیاست درباں سے ڈر گیا

میں اور جاؤں در سے ترے بن صدا کیے

رکھتا پھروں ہوں خرقہ و سجادہ رہن مے

مدت ہوئی ہے دعوت آب و ہوا کیے

بے صرفہ ہی گزرتی ہے ہو گرچہ عمر خضر

حضرت بھی کل کہیں گے کہ ہم کیا کیا کیے

مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم

تو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کیے

کس روز تہمتیں نہ تراشا کیے عدو

کس دن ہمارے سر پہ نہ آرے چلا کیے

صحبت میں غیر کی نہ پڑی ہو کہیں یہ خو

دینے لگا ہے بوسہ بغیر التجا کیے

ضد کی ہے اور بات مگر خو بری نہیں

بھولے سے اس نے سیکڑوں وعدے وفا کیے

غالبؔ تمہیں کہو کہ ملے گا جواب کیا

مانا کہ تم کہا کیے اور وہ سنا کیے

نکتہ چیں ہے غم دل اس کو سنائے نہ بنے

کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے

میں بلاتا تو ہوں اس کو مگر اے جذبۂ دل

اس پہ بن جائے کچھ ایسی کہ بن آئے نہ بنے

کھیل سمجھا ہے کہیں چھوڑ نہ دے بھول نہ جائے

کاش یوں بھی ہو کہ بن میرے ستائے نہ بنے

غیر پھرتا ہے لیے یوں ترے خط کو کہ اگر

کوئی پوچھے کہ یہ کیا ہے تو چھپائے نہ بنے

اس نزاکت کا برا ہو وہ بھلے ہیں تو کیا
گئی وہ بات کہ ہو گفتگو تو کیونکر ہو

کہے سے کچھ نہ ہوا پھر کہو تو کیونکر ہو

ہمارے ذہن میں اس فکر کا ہے نام وصال

کہ گر نہ ہو تو کہاں جائیں ہو تو کیونکر ہو

ادب ہے اور یہی کشمکش تو کیا کیجے

حیا ہے اور یہی گو مگو تو کیونکر ہو

تمہیں کہو کہ گزارا صنم پرستوں کا

بتوں کی ہو اگر ایسی ہی خو تو کیونکر ہو

الجھتے ہو تم اگر دیکھتے ہو آئینہ

جو تم سے شہر میں ہوں ایک دو تو کیونکر ہو

جسے نصیب ہو روز سیاہ میرا سا

وہ شخص دن نہ کہے رات کو تو کیونکر ہو

ہمیں پھر ان سے امید اور انہیں ہماری قدر

ہماری بات ہی پوچھیں نہ وہ تو کیونکر ہو

غلط نہ تھا ہمیں خط پر گماں تسلی کا

نہ مانے دیدۂ دیدار جو تو کیونکر ہو

بتاؤ اس مژہ کو دیکھ کر کہ مجھ کو قرار

وہ نیش ہو رگ جاں میں فرو تو کیونکر ہو

مجھے جنوں نہیں غالبؔ ولے بقول حضور

فراق یار میں تسکین ہو تو کیونکر ہو


ہاتھ آویں تو انہیں ہاتھ لگائے نہ بنے

کہہ سکے کون کہ یہ جلوہ گری کس کی ہے

پردہ چھوڑا ہے وہ اس نے کہ اٹھائے نہ بنے

موت کی راہ نہ دیکھوں کہ بن آئے نہ رہے

تم کو چاہوں کہ نہ آؤ تو بلائے نہ بنے

بوجھ وہ سر سے گرا ہے کہ اٹھائے نہ اٹھے

کام وہ آن پڑا ہے کہ بنائے نہ بنے

عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالبؔ

کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے

your serches

مرزاغالب
غزل
ادب
شاعر
غم
محبت
یادیں
خیالات
فکر
موسیقی
اردوشاعری
شاعری_کی_دنیا
کلام_غالب
شاعری_کی_گلیاں
عشق_و_محبت
اداسی
شاعرانہ_خیالات
مقامات
غالب_کی_کی_باتیں
Mirza Ghalib
Poet
Literature
Ghazal
Melancholy
Love
Memories
Thoughts
Contemplation
World of Poetry
Poetic Thoughts
Journey of Poetry
Journey of Sorrow
Journey of Love


please subscribe us
@spokenimages1608

FOLLOW US ON SOCIAL MEDIA
Facebook:  Facebook: spokenimagz
10 ماه پیش در تاریخ 1402/06/29 منتشر شده است.
2,573 بـار بازدید شده
... بیشتر