Jaan Nisar Akhtar: Ik Zakhm-e-Tamanna Aur Sahi

Lehja
Lehja
5.8 هزار بار بازدید - 7 ماه پیش - Urdu Poetry byJaan Nisar AkhtarPoem
Urdu Poetry byJaan Nisar Akhtar
Poem (Nazm): Ik Zakhm-e-Tamanna Aur Sahi
Recitation: Raheel Farooq

اک زخمِ تمنا اور سہی

جاں نثار اخترؔ کی نظم - اردو شاعری

_____

JAAN NISAR AKHTAR

Jan Nisar Akhtar (1914-1976), a prominent figure in the realm of Urdu poetry and Bollywood lyricism, left an indelible mark on Indian literature and cinema. Hailing from a lineage steeped in literary prowess, Akhtar's journey traversed the corridors of both academia and artistic expression. His oeuvre, spanning ghazals, nazms, and songs, resonated with the ethos of the Progressive Writers' Movement, advocating for social change and secularism. Despite facing personal hardships, including the loss of his beloved wife and the challenges of an erratic income, Akhtar's dedication to his craft remained unwavering. His collaboration with renowned music composers and his lyrical contributions to iconic films immortalized his name in the annals of Hindi cinema. Beyond the silver screen, Akhtar's poetry, marked by its simplicity yet profound eloquence, echoed the sentiments of love, revolution, and human dignity. Through his words, he captured the essence of an era, earning accolades such as the Sahitya Akademi Award and recognition from luminaries like Jawaharlal Nehru. Jan Nisar Akhtar's legacy endures as a testament to the enduring power of language and the arts in shaping society's conscience.

---------

SUBSCRIBE: @urdu

WEBSITE: https://urdugah.com/lehja

SUPPORT: Patreon: Urdu

---------

URDU SHOP

Shop at the first and only Urdu storefront on Amazon. Discover books, music, movies & shows, antiques, clothing, accessories, supplies and more - all curated for you by Lehja!

https://www.amazon.com/shop/urdu

As part of Amazon Influencer Program, we may earn affiliate commissions for qualifying purchases. Shopping online through this store supports Lehja without costing you any additional money. Thank you!

---------

POETRY TEXT:

نظم کا مکمل اردو متن:

یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

کیوں کہتے ہوئے شرمائیں ہم دنیا نے ہمیں ٹھکرایا ہے
ہر سانس میں ایسا لگتا ہے شعلہ سا کوئی لہرایا ہے
یہ سرخ جو رہتی ہیں آنکھیں زخموں نے لہو چھلکایا ہے
دو گھاؤ ہوں جیسے چہرے پرخود دیکھ لو ہم دکھلائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

بے کار رہے اک عمر تلک چاہا تھا ہمیں کچھ کام ملے
کچھ آگ سے دہکے پیمانےکچھ زہر سے چھلکے جام ملے
تھوڑی سی جو پی لی گھبرا کر کیا کیا نہ ہمیں الزام ملے
ہم رند بلا کش کہلائے اب لوگوں کو سمجھائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

جھیلی ہے سزا خود داری کی پر ہاتھ نہیں پھیلائے ہیں
اوروں کے لیے ہر درد سہا اس پر بھی برے کہلائے ہیں
تیروں کا جنھیں فن سکھلایا خود تیر انھیں سے کھائے ہیں
جو زخم ملے ہیں اپنوں سے ان زخموں کو گنوائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

آتی تھیں صدائیں جن کی کبھی خلوت میں دل کے تاروں سے
ہم جان چھڑکتے تھے جن پر یاری نہ نبھی ان یاروں سے
یہ زخم جو دل نے کھائے ہیں گہرے ہیں کہیں تلواروں سے
معلوم نہ ہو جب اپنی خطاہم عذر بھی لے کر جائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

خود اپنی نظر میں چور بنے لائے تھے لگن پروانوں کی
معلوم ہوا یہ دنیا ہے عیار سیاست دانوں کی
ہم دشت جنوں کے دیوانےکیا قدر یہاں دیوانوں کی
گھر پھونک تماشا دیکھا ہے ان باتوں کو دہرائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

مانا کہ بہاریں آئیں گی کاغذ کے ابھی گل بوٹے ہیں
خود اپنے رہبر ساتھی بھی کچھ اصلی باقی جھوٹے ہیں
ہر موڑ پہ اپنے تلووں میں کچھ اور بھی کانٹے ٹوٹے ہیں
جو ہے وہ حقیقت کیوں نہ کہیں یہ زہر بھی ہم پی جائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

جو زخم ملے ان آنکھوں کو نظروں کی جلا کہلائے ہیں
جو زخم ملے ان ہاتھوں کو محنت کا صلا کہلائے ہیں
جو زخم ملے اس سینے کو انعامِ وفا کہلائے ہیں
کیا خوب حسیں تاویلیں ہیںپر جان کے دھوکا کھائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

ان جلتے تپتے زخموں کو سینے سے لگا کر پالا ہے
ہر شعلۂ خون دل اپنا اشعار میں ہم نے ڈھالا ہے
لو دیتے ہوئے ان لفظوں کو پر کون پرکھنے والا ہے
جب ناقد سوز دل ہی نہ ہو ہم داد سخن کی پائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

دنیا سے تو کتنے شکوے ہیں اک تم سے شکوا اور سہی
سو درد بسے ہیں اس دل میں اک داغ تمھارا اور سہی
اک زخم محبت اور سہی اک زخم تمنا اور سہی
تم سچ ہے ہمیں اپناؤ کیاہم سچ ہے تمھیں اپنائیں کیا
یہ زخم ہی اپنا حصہ ہیں ان زخموں پر شرمائیں کیا

#Urdu #Poetry #Literature
7 ماه پیش در تاریخ 1402/11/08 منتشر شده است.
5,833 بـار بازدید شده
... بیشتر