جنگ صفین 26 جولائی 657ء میں امیر المومنین امام علی ع اور شام کے گورنر معاویہ کے درمیان ہوئی

مسافر دنیا
مسافر دنیا
16.4 هزار بار بازدید - 4 سال پیش - جنگ صفین خزیمہ بن ثابت
جنگ صفین
خزیمہ بن ثابت انصاری بھی اسی جنگ میں شہید ہوئے۔ یہ دونوں اصحاب علی کی فوج میں شامل تھے۔ اسی جنگ میں اویس قرنی بھی علی کرم اللہ وجہہ کی حمایت میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ علی کی فوج کے امیر مالک اشتر اور دوسری طرف عمرو ابن العاص تھا۔
جنگ صفین کی شروعات اس وقت سے ہوئی جب امام علیؑ نے عہدہ خلافت سنبھالا؛ کیونکہ آپؑ نے ابتداء میں عبداللہ بن عباس کو شام کے والی کے طور پر روانہ کرنا چاہا اور معاویہ کو خط لکھا کہ
"لوگوں نے مجھ سے مشورہ کئے بغیر عثمان کو قتل کیا لیکن اب مشورے اور اجتماع کے بعد انھوں نے مجھے خلیفہ کے طور پر منتخب کیا ہے چنانچہ تم اشراف شام کو لے کر مدینہ چلے آؤ"
امیرالمؤمنینؑ نے اپنے ایک خط میں معاویہ کو لکھا:
« میری بیعت ایک عمومی بیعت اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان مدینہ کے بشمول بصرہ اور شام کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل عثمان کا بہتان لگا کر میری بیعت سے سرتابی کر سکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا قصاص مجھ پر لازم آتا ہو اور وارثان عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا»۔
بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔
آخر کار امام علی علیہ السلام کی سپاہ عراق اور شام کے شمال میں اور روم کی سرحد پر سپاہ شام کے آمنے سامنے قرار پائی۔ امیرالمؤمنینؑ نے مالک اشتر کو ان کی طرف روانہ کیا اور ان سے تاکید فرمائی کہ کسی طور بھی جنگ کا آغاز نہ کریں۔ مالک کے آنے کے ساتھ ہی سپاہ شام نے جنگ کا آغاز کردیا اور فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جس کے بعد سپاہ شام پسپا ہوگئی
اکا دکا لڑائیوں کے بعد محرم الحرام کا مہینہ شروع ہوتا ہے قرار پایا کہ جنگ روک دی جائے۔
جنگ کا دوبارہ آغاز
صفر سنہ 37 ہجری کو دو لشکروں کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی۔ ہر روز امیرالمؤمنینؑ کا ایک سپہ سالار اگلی صفوں کی کمان سنبھالتا تھا، پہلے روز مالک اشتر، دوسرے روز ہاشم بن عتبہ، تیسرے روز عمار یاسر، چوتھے روز محمد حنفیہ اور پانچویں روز عبداللہ بن عباس سپاہ امیرالمؤمنینؑ کے سپہ سالار تھے۔
جنگ زوروں پر تھی اور سپاہ معاویہ کی شکست واضح ہو چکی تھی کہ اسی دوران شامی لشکر نے قرآن کے نسخے نیزوں پر اٹھا لئے جس کی وجہ سے امیرالمؤمنینؑ کی سپاہ کے ایک حصے نے جنگ جاری رکھنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آخر کار فریقین کی طرف سے دو افراد فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے اور جنگ اختتام پذیر ہوئی۔ عمار یاسر و خزیمہ بن ثابت اس جنگ میں شہید ہوئے۔
امیرالمؤمنین علیؑ کی 25 ہزار اصحاب شہید ہوئے۔
اور معاویہ بن ابی سفیان کے  45 ہزار افراد کی ہلاکت ہوئی۔
آخر کار فریقین کی طرف سے دو افراد فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے اور جنگ اختتام پذیر ہوئی۔
4 سال پیش در تاریخ 1399/04/27 منتشر شده است.
16,497 بـار بازدید شده
... بیشتر