Sandh Faqeer Hidden Gem Of Balochistan | August 14 2023

Travel With Adeel
Travel With Adeel
7.9 هزار بار بازدید - 11 ماه پیش - ساندھ فقیرپچھلے دو تین سالوں
ساندھ فقیر
پچھلے دو تین سالوں سے اس جگہ جانے کی خواہش تھی مگر ہر دفعہ مون سون میں یہ جگہ ہم سے رہ جاتی تھی اس دفعہ بھی ہمارا کوئی ارادہ نہیں تھا بس اچانک تیرہ اگست کی رات کو ایک دوست نے یہاں چلنے کا مشورہ دیا اور رات ہی رات ہم نے بلوچستان کے اس خوبصورت علاقے کو دیکھنے کا پختہ ارادہ کرلیا جہاں سے اس جگہ کا کچا راستہ شروع ہوتا ہے وہاں تک تو ہمیں راستے کا اندازہ تھا مگر آگے کے راستے کا کسی کو معلوم نہیں تھا کیونکہ ہم سب ہی پہلی دفعہ یہاں جارہے تھے۔
کراچی سے ساندھ فقیر کا فاصلہ تقریبا 170 کلو میٹر ہے جس میں تقریباً 7 کلومیٹر کچا راستہ ہے باقی سب پکا ہے اس 7 کلومیٹر میں بھی چار کلومیٹر آسان ٹریک ہے بس آخری تین کلومیٹر ندی کے اندر سے ہوتا ہوا گزرتا ہے جس میں سے بڑے بڑے پتھر اور پانی سے ہوکر گزرنا پڑتا ہے۔
چودہ اگست کی صبح سات بجے ہم کراچی سے روانہ ہوئے اور حب بائی پاس پہنچے یہاں بس والوں نے احتجاجی طور پر روڈ کو بلاک کیا ہوا تھا ہم چونکہ بائیک پر تھے تو کسی نا کسی طرح ہم اس جگہ سے نکل ہی گئے۔
کراچی سے وندر تک مسلسل ہلکی پھوار ہمارے ساتھ چلتی رہی وندر پہنچ کر ہم نے ناشتہ کیا اور ایسے ہی خوبصورت موسم میں آگے بڑھے وندر سے پورے ساٹھ کلومیٹر بعد عظیم ہوٹل آتا ہے الٹے ہاتھ پر جوکہ ایک چھوٹا سا ڈھابہ ہے اور ساتھ چھوٹی سی ایک دکان ہے اس جگہ کی لوکیشن گوگل میپ پر موجود ہے آپ عظیم ہوٹل نورانی کٹ لکھیں گے تو آپ کو مل جائے گی اس ساٹھ کلومیٹر کے درمیان صرف ایک جگہ پانی کی کراسنگ آتی ہے اس کے لئے ایک کچا راستہ الگ سے بنا ہوا ہے چاہیں تو اسے اختیار کریں اور چاہیں تو اس پانی میں سے گزر کر آگے آئیں ہم چونکہ بائیک پر تھے تو ہم نے پانی میں سے گزرنا پسند کیا مگر اس کراسنگ کے دوران میں سلپ ہوکر گرگیا اس کی وجہ کنارے پر جمی کائی تھی جو مجھے نظر نہیں آئی میں اگر پانی کے درمیان میں رہتا تو ایسا نا ہوتا۔
عظیم ہوٹل ہم تقریبا بارہ بجے پہنچے کیونکہ ہم راستے میں رکتے رکتے آ رہے تھے اس لئے اتنا وقت لگا ورنہ ہم مزید جلدی بھی پہنچ سکتے تھے یہاں سے ہم نے کچھ بسکٹ لئے اور 7 کلومیٹر طویل کچے راستے پر اتر گئے جو عظیم ہوٹل کے عین سامنے سے اتر رہا تھا یہاں پر عظیم ہوٹل کا بورڈ بھی لگا ہوا ہے نشانی کے طور پر۔
شروع کا 4 کلومیٹر سیدھا سیدھا کچا پتھریلا راستہ تھا اس کے بعد ہم خشک ندی میں اتر گئے اور ندی کے ساتھ ساتھ سیدھے ہاتھ کی طرف آگے بڑھتے چلے گئے ایک جگہ ہمیں تھوڑا شک ہوا کہ ہمیں الٹے ہاتھ کی طرف جانا چاہیئے کیونکہ ایک راستہ وہاں مڑتا دکھائی دے رہا تھا مگر خوش قسمتی سے وہاں ایک بوڑھی مائی موجود تھی جس سے ہم نے ساندھ فقیر کے راستے کا پوچھا تو اس نے بتایا کہ سیدھے ہاتھ والے راستے پر ہی ندی کے ساتھ ساتھ چلتے رہو۔
ندی میں کہیں پانی تھا کہیں خشکی مگر پورا راستہ چھوٹے بڑے پتھروں پر اچھل کود کے ساتھ طے ہورہا تھا موسم بادلوں کا تھا اور اطراف میں پھیلے پہاڑوں کی چوٹیوں پر جس خوبصورتی سے بادل چھائے ہوئے تھے ہمیں تھکن کا احساس ہی نہیں ہورہا تھا ہم اس پر مشقت راستے پر خوشی خوشی آگے بڑھتے رہے اور تھوڑی ہی دیر میں ساندھ فقیر جا پہنچے۔
ساندھ فقیر پہنچتے ہی ایک چائے کا ڈھابہ نظر آتا ہے اس کے ارد گرد مسافر آرام کرتے اور کھانے پکاتے دکھائی دیتے ہیں ہم اپنی موٹرسائیکلیں پارک کرکے چائے کے ڈھابے کی طرف آئے اور یہاں سے اوپر پہاڑ تک جانے کا راستہ دریافت کیا جسے وہاں موجود کراچی سے آئے عبدالوحید بھائی نے ہمیں اپنے ساتھ لے کر ہمیں ساندھ فقیر کا مزار اور پہاڑ پر جانے والا راستہ گائیڈ کیا۔
پہاڑ پر جانے والا راستہ چائے کے ڈھابے کے ساتھ ہی آگے جا رہا تھا اس ہی راستے پر ساندھ فقیر کا مزار موجود تھا ایک طرف چشموں کا پانی بہہ رہا تھا دوسری طرف بڑے بڑے گھنے درختوں نے اپنا سایا بکھیرا ہوا تھا یہاں بھی وہی بادلوں سے ڈھکے پہاڑ تھے پرندوں کی چہچہاہٹ اور خاموشی ہم مزار پر فاتحہ پڑھ کر آگے بڑھے اور بمشکل پانچ منٹ میں پہاڑ کے اوپر والے سرسبز میدان میں پہنچ گئے جہاں سے ساندھ فقیر کی پوری وادی کا دلکش نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے بادلوں سے ڈھکا یہ پہاڑی سلسلہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی ہوبہو تصویر تھا صرف کمی تھی تو کسی جھیل یا آبشار کی یہی پہاڑی سلسلہ بلاول شاہ نورانی کے مزار تک بھی جاتا ہے ہم ایک گھنٹہ قدرت کے اس عظیم شاہکار میں کھوئے رہے اور پھر تقریبا دوپہر ڈیڑھ بجے واپسی کا سفر شروع کیا اور یوں تقریبا ساڑھے تین بجے واپس وندر پہنچے.
ساندھ فقیر جانے کا بہترین وقت مون سون ہوتا ہے مگر زیادہ بارشوں کے باعث اس کا راستہ کبھی کبھار بند بھی ہوجاتا ہے یا انتہائی دشوار گزار ہوجاتا ہے یہاں تک پہنچنے کے لئے موٹرسائیکل یا جیپ کی ضرورت پڑتی ہے کار کچے راستے پر نہیں چل سکتی کھانا پینا اپنا لیجانا پڑتا ہے اور یہ جگہ بالکل محفوظ ہے.
آخر میں ایک ضروری پیغام کہ جہاں بھی جائیں صفائی کا خصوصی خیال رکھیں۔
Sand Faqeer is a beautiful valley in Balochistan near Kanraj area, It is around 170 kilometers from Karachi and 70 kilometers from Winder, It has 7 kilomters off road track which is not accessible on cars you need a motorcycle or a good 4x, Sandh Faqeer is a name of sufi saint which tomb is situated on the mountains of that area, best time to visit this place is during monsoon in the month of July & August.

#sandhfaqeer #balochistan #hiddengems
11 ماه پیش در تاریخ 1402/05/25 منتشر شده است.
7,959 بـار بازدید شده
... بیشتر