Tazmeen - Be Khud Kiye Dete Hain written by Iqbal Danish Allahabadi

Al ehsan Media
Al ehsan Media
86.5 هزار بار بازدید - 7 سال پیش - Naat Khwan: Azam Ali &
Naat Khwan: Azam Ali & Atib Ali

اب ہوش کہاں باقی میں تھا کبھی فرزانہ
تھا دل میں کبھی کعبہ اب ہے یہ صنم خانہ
ہے نرگسی آنکھوں میں وہ رنگ تلسمانہ
[بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوہ جاناناں]
زخموں کو ہوا دے کر یہ درد بڑھایا ہے
آنکھوں سے محبت کا کیا جام پلایا ہے
تونے ہی محبت کا احساس دلایا ہے
[دنیا میں مجھے تم نے جب اپنا بنایا ہے
محشر میں بھی کہہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ]
کیوں رہ کہ پسِ پردہ آواز سنائی تھی
خوابیدہ سی آنکھوں کی کیوں نیند اڑائی تھی
میں کیسے کہوں جاناں کہ جاں پہ بن آئی تھی
[کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ]
بیمارِ وفا پر ہو اک نظرِ محبانہ
غم خانہ ابھی جو ہے بن جائے شفا خانہ
ہو مجھ پہ دمِ آخر اندازِ مسیحانہ
[اتنا تو کرم کرنا اے چشم کریمانہ
جب جان لبوں پر ہو تم سامنے آ جانا]
صہبائے وفا سے دل یہ غیر شناسی ہے
دل کتنا فسردہ ہے آنکھوں میں اداسی ہے
ہوں تشنہ دہ کب سے یہ روح پیاسی ہے
[پینے کو تو پی لوں گا بس شرط ذرا سی
اجمیر کا ساقی ہو بغداد ہو میخانہ]
جو دہر میں جلوے ہیں جلوے ہیں اسی در کے
کاسے میں مرے دانش ٹکڑے ہیں اسی در کے
جو ان سے ہیں وابستہ پیاسے ہیں اسی در کے
[بیدم تری قسمت میں سجدے اسی ہیں در کے
چھوٹا ہے نہ چھوٹے گا سنگِ در جاناناں]
(تضمین اقبال دانش الٰہ آبادی)

#JamiaArifa
#KhanqaheArifia
ab hosh kahan baki naat sharif
be khud kiye dete hain naat
بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
नात शरीफ
bekhud kiye dete hain
7 سال پیش در تاریخ 1396/02/20 منتشر شده است.
86,517 بـار بازدید شده
... بیشتر