Why is Pakistan No.1 in Diabetes? How To Control. ذیابیطس -ایک خاموش  قاتل | Must Be Watch ...

Yasir Fitness Club
Yasir Fitness Club
119 بار بازدید - 12 ماه پیش - ذیابیطس : ایک خاموش قاتل
ذیابیطس : ایک خاموش قاتل ڈاکٹر حافظ فصیح احمد اس وقت پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد دو کروڑ کے قریب پہنچ چکی ہے۔بعض اندازوں کے مطابق تو یہ تعداد  کل آبادی کا سترہ فیصد ہے، یعنی اس سے بھی دگنی۔ کراچی اور لاہور جیسے شہروں کی آبادی سے زیادہ۔ تخمینوں کے مطابق دنیا کے تقریبا” نو  فیصد آبادی  اس مرض سے متاثر ہے۔ یہ وہ تمام لوگ ہیں جو اس مرض کے ہاتھوں آہستہ آہستہ اپنی صحت گنواتے جا رہے ہیں۔ بہت سوں کو تو یہ علم ہی نہیں کہ وہ ذیابیطس کا شکار ہو چکے ہیں۔ آئیں یہ جانتے ہیں کہ ذیابیطس یا ذیابیطس شکری کیا ہے۔ ذیابیطس شکری کیا ہے؟ ذیابیطس شکری جسے عرفِ عام میں شوگر کا مرض بھی کہا جاتا ہے۔۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسانی خون میں موجود شکر یعنی گلوکوز کی مقدار عمومی سطح سے  بڑھ جاتی ہے۔ نہار منہ شکر چیک کرنے پر یہ مقدار 99 ملی گرام  /ڈیسی لیٹر تک ہونی چاہیے۔ نتیجتاً انسانی جسم میں مختلف علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ اگر یہ مرض طول اختیار کر لے تو بہت سی جان لیوا پیچیدگیاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔ شوگر کا مرض کن علامات کے ذریعے ظاہر ہوتا ہے؟ ذیابیطس یا شوگر کے مرض میں گلوکوز کی مقدار خون میں بڑھ جانے کے سبب مختلف علامات فوری طور پر ظاہر ہوتی ہیں جیسا کہ دن میں کئی بار زائد مقدار میں پیشاب آنا۔۔ شدید پیاس اور بھوک لگنا۔۔ جسمانی تھکاوٹ کا احساس رہنا۔۔ رات میں ایک یا زائد مرتبہ پیشاب کی حاجت کے لیے نیند سے بیدار ہونا۔۔ اگر یہ بیماری طول پکڑ لے یا مناسب علاج معالجہ نہ کیا جائے تو مزید سنگین علامات بھی ظاہر ہونے لگتی ہیں۔۔ جیسا کہ بینائی کا کمزور ہوجانا، ہاتھوں اور پیروں کی نسوں میں سنسناہٹ یا ان اعضاء کا سن ہوجانا اس کے علاوہ شوگر کا مریض دل اور گردوں کے عارضوں میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔ اس مرض کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟ ذیابیطس کا خدشہ موجود ہونے کی صورت میں پہلے پہل خون اور پیشاب میں گلوکوز کی مقدار ناپنے کے لیے کچھ معمولی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ آسانی اور سہولت کے ساتھ گھر میں بھی کیے جا سکتے ہیں۔ ان ٹیسٹوں میں خون اور پیشاب میں گلوکوز کی ضرورت سے زائد مقدار ذیابیطس کی اولین تشخیص میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ مرض کی حتمی تشخیص اور شدت و نوعیت جاننے کے لیے خون کے کچھ مزید ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں۔۔ جن میں ہیموگلوبن کی ایک مخصوص قسم کی سطح کو ماپا جاتا ہے جسے ہم ایچ بی اے ون سی کہتے ہیں۔ ذیابیطس میں ممکنہ نقصانات اور جان لیوا پیچیدگیاں کیا ہوسکتی ہیں؟ بلند فشارِ خوں کی طرح ذیابیطس بھی ایک خاموش قاتل ہے۔ معمولی علامات کے ظاہر ہوتے ہی اگر علاج اور احتیاط کو اختیار نہ کیا جائے تو بہت سی خطرناک پیچیدگیاں سر اٹھانے لگتی ہیں جن کی وجہ سے مریض کی جان کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں خون میں شوگر کی زائد مقدار کے سبب آنکھوں کی کی صحت متاثر ہوتی ہے۔ آنکھوں کے عدسے(لینس) میں موتیا اتر آتا ہے اور نظر دھندلانے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ آنکھوں کی جھلی(ریٹینا) کو نقصان پہنچنے کے سبب بینائی کمزور ہونے لگتی ہے، یہاں تک کہ بینائی مکمل طور پر ضایع ہو سکتی ہے۔ خون میں شوگر کی زیادتی کے سبب رفتہ رفتہ گردے بھی متاثر ہو جاتے ہیں۔ اگر مرض بڑھ جانے کی صورت میں گردے ناکارہ ہو جائیں تو مریض کی زندگی بچانے کی خاطر ڈائیلاسز کی نوبت بھی آسکتی ہے۔ شوگر کا مرض دل اور شریانوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ نتیجتاً شوگر کے مریضوں میں دل کے امراض جیسا کہ انجائنا اور ہارٹ اٹیک کا خدشہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ خون میں گلوکوز کی زیادتی کی وجہ سے ہاتھوں اور پیروں کی نسیں متاثر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان اعضاء کی حسیات کم ہوجاتی ہیں۔ ایسی صورت میں پاؤں کا کوئی معمولی زخم اس قدر بڑھ سکتا ہے کہ جان بچانے کی خاطر پاؤں کاٹنے کی نوبت آجائے! ذیابیطس کا علاج کیسے کیا جائے؟ ذیابطیس کا علاج ممکن لیکن صبر آزما ہے اور اکثر اوقات یہ علاج ساری عمر جاری رکھنا پڑتا ہے۔ ذیابیطس کی قسم اور مرض کی شدت کی بنیاد پر طریقہء علاج کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اکثر مریضوں میں شوگر کم کرنے والی گولیوں کے ذریعے مرض پر قابو پا لیا جاتا ہے۔ البتہ ذیابیطس کی ایک مخصوص قسم یا مرض کی نوعیت شدید ہونے کی صورت میں مصنوعی انسولین کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ انسولین انسانی جسم میں قدرتی طور پر پیدا ہونے والا ایک ہارمون ہے جو خون میں شوگر کی مقدار کو برقرار رکھتا ہے۔ ذیابیطس کے بہت سے مریضوں کو دن میں کئی مرتبہ انسولین کا استعمال کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذیابیطس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جس میں جینیاتی اور معاشرتی دونوں عوامل اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ معاشرتی عوامل پر قابو پا کر ذیابیطس کے مرض سے بچا جا سکتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں مناسب تبدیلیوں کے ذریعے ذیابیطس پر قابو پایا جا سکتا ہے یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ روزمرہ کے معمولاتِ زندگی میں مناسب تبدیلیوں کے ذریعے ذیابیطس جیسے مرض کو بہت حد تک شکست دی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ وزن میں کمی، صحت مند غذا کا استعمال، پابندی سے ورزش، تمباکو نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز وغیرہ۔۔ الغرض یہ کہ فطری طرزِ زندگی اپنا کر نہ صرف صحت مند انسانوں میں ذیابیطس کے ممکنہ خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔۔ بلکہ ذیابیطس کے مریضوں میں بیماری کی تکلیف اور شدت میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ دواؤں پر انحصار سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ ہر سال چودہ نومبر دنیا بھر میں ذیابیطس کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کا یہ کہنا ہے کہ ذیابیطس کے علاج کی دستیابی اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنا کر ہ control diabetes Music from #InAudio: inaudio.org/ Track Name. sugar kiun hoti ha diabetes insipidus Sugar Boom Boom Sugar sy hony wali Bimariyan Sugar ki Alamat Diabetes Ketoacidosis Diabetes Foods to Eat Diabetic Diet Meal Plan Diabetes Control Tips Diabetes Mellitus Diabetes Symptoms Diabetes
12 ماه پیش در تاریخ 1402/07/11 منتشر شده است.
119 بـار بازدید شده
... بیشتر