Safar Aaghaz Karte hain | An Original | Yawar Abbas Zaidi | Haider Saif

Dr. Haider Saif
Dr. Haider Saif
6.5 هزار بار بازدید - 3 ماه پیش - یاور عباس زیدی ایک  مکمل
یاور عباس زیدی ایک  مکمل آرٹسٹ ہیں۔۔وہ کبھی کینوس پر خوشی کے رنگ بکھیرتے ہیں اور کبھی نظم لکھ کر امید کو تازہ کرتے ہیں۔۔۔کراچی اسکول آف آرٹس سے لندن اسکول آف آرٹس تک کے سفر نے یاور کے فن کو اور نکھار دیا۔۔ یاور پاکستان کے صف اول کے اساتذہ میں شمار ہوتے تھے۔ جو اپنے شعبے میں یکتا تھے۔وہ نامور تعلیمی اداروں میں آرٹ اور ڈیزائن کی تعلیم دیتے رھے۔۔.یاور ہائر ایجوکیشن اکیڈمی انگلینڈ اور انٹرنیشنل کونسل آف گرافک ڈیزائن ایسوسی ایشن کے ممبر تھے۔ ۔۔۔انکی نظموں کا مجموعہ" میں تمہیں پھر ملوں گا " طباعت کے مراحل میں ھے۔

Singer Haider Saif
Music : Shahzaan Mujeeb
D.O.P. Harisa Fatima
Special Thanks John zaidi , Faiz Rehman , Irfan Bashir


चलो फिर से सफ़र आग़ाज़ करते हैं
नज़र के आईनो पे दर्द के छींटो को धोकर
आने वाली साअतो का अक्स बनते हैं
सफ़र आग़ाज़ करते हैं
बदन की आग को बोसों  की बारिश से बुझाते हैं
रगों में दौड़ते सीमाब को कुछ और मैहमीज़ करते  हैं
सफ़र आग़ाज़ करते हैं
अना के खोखले दीमक ज़दा शहतीर को ढा कर
ज़मीन ए क़ल्ब में ख़ुशबू भरा एक बीज बोते हैं
सफ़र आग़ाज़ करते हैं
बहुत दिन जी लिये दोनों शिकस्ता बंद कमरों में
चलो इन बंद कमरों से निकलते हैं
सफ़र आग़ाज़ करते हैं
نظم

Come, begin the pilgrimage my friend
Wash away the stains of grief
Splattered on the looking glass of perceptions past
We will be the silhouettes of moments yet unborn!

Begin the pilgrimage

Drown the thirst for desire with a rainstorm of kisses
Hasten the mercury flowing in veins afresh

Begin the pilgrimage

Let fall the timber; termite ridden beam of ego
Sow the fragrant seed in the heart’s turf

Begin the pilgrimage

Days lived in chambers dark and bolted
Come, abandon these sunless spaces and  
Begin the pilgrimage my friend


—------------------------------
چلو پھر سے سفر آغاز کرتے ہیں
نظر کے آئینوں پہ
درد کے چھینٹوں کو دھو کر
آنے والی ساعتوں کا عکس بنتے ہیں      

سفر آغاز کرتے ہیں
بدن کی آگ کو بوسوں کی بارش سے بجھاتے ہیں
رگوں میں دوڑتے سیماب کو کچھ اور بھی مہمیز کرتے ہیں

سفر آغاز کرتے ہیں
انا کے کھوکھلے دیمک زدہ شہتیر کو ڈھا کر
زمینِ قلب میں خوشبو بھرا اک بیج بوتے ہیں

سفر آغاز کرتے ہیں
بہت دن جی لئے دونوں
شکستہ بند کمروں میں
چلو ان بند کمروں سے نکلتے ہیں
سفر آغاز کرتے ہیں
3 ماه پیش در تاریخ 1403/02/29 منتشر شده است.
6,587 بـار بازدید شده
... بیشتر