بی ا ےعربی سال دوم ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،سبق شعراء العصر الجاھلی ،،شاعر زھیر بن ابی سلمی

the lyceum academy
the lyceum academy
1.5 هزار بار بازدید - 3 سال پیش - شاعر کا تعارف:
شاعر کا تعارف: https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B2%...
ترجمہ : ۱: اور جو موتوں کے اسباب سے ڈرے گا،وہ اسے پالیں گی،اور اگرچہ وہ سیڑھی کے ساتھ آسمان کے کناروں کا ارادہ کرے۔۲:اور آدمی کے پاس خواہ کیسی ہی کوئی خصلت ہو،اور اگرچہ وہ خیال کرے کہ لوگوں پر مخفی رہے گی۔وہ جان  لی جائے گی۔۳:اور کتنے ہی تم خاموش دیکھتے ہو،جو تجھے بھلے لگتے ہیں(مگر) اس کا زیادہ (لائق ہونا)یا ناقص ہونا گفتگو میں ہوتا ہے۔۴:نوجوان کی زبان نصف ہے اور(باقی) نصف اس کا دل ہے،پس سوائے گوشت اور خون کی ایک شکل کے کچھ باقی نہ بچا۔۵:اور بے شک بوڑھے کی نادانی کے بعد عقل نہیں ہوتی،اور بلاشبہ نوجوان کی نادانی کے بعد بھی عقل مند بن سکتا ہے۔
تشریح کے لیے اشعار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شعر نمبر ۱۔    
جہاں ای برادر نماند بکس
دل اندر جہان آفرین بندو بس
مکن تکیہ بر ملک و دنیا و پشت
کہ بسیار کس چون تو پرورد و کشت

جو اشعار لیکچر نمبر 20 میں لکھوائے تھے وہی کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شعر نمبر ۲ ،۳،۴ کے لیے
سیرت نا ہو تو عارض و رخسار سب غلط
خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا
تا مرد سخن نگفتہ باشد
عیب و ھنرش نہفتہ باشد
ترجمہ : جب تک انسان بولتا نہیں ہے اس کی خوبیاں اور خامیاں چھپی رہتی ہیں
شعر نمبر 04 کے لیے حدیث
حدیث: انسان کے جسم میں ایک تخرا ہے اگر وہ ٹھیک رہا تو سارا جسم ٹھیک رہے گا اگر وہ خراب ہوا تو سارا جسم خراب ہو جائے گا
رب حرب شبت من لفظۃ : بہت سے لڑائیاں لفظوں سے چھڑ جاتی ہیں
حدیث : جو شخص مجھے دو چیزوں کی گارنٹی دے دے میں اسے جنت کی گارنٹی دیتا ہے ایک زبان اور دوسری اس کا دل

شعر نمبر ۵ کی تشریح کے لیے :
درختی کہ اکنون گرفتست پای
بنیروی مردی بر آید زجای
وگرش ھمچنان روز گاری ھلی
بگدونش از بیخ برنگسلی
سر چشمہ شاید گرفتن ببیل
چو پر شد نشاید گزشتن بپیل
ترجمہ : جس درخت نے ابھی جڑ پکڑی ہو وہ ایک آدمی کی طاقت سے اپنی جگہ سے اکھڑ جاتا ہے۔۲:اور اگر کچھ عرصہ تک یونہی چھوڑ دیا جائے تو پھر چرخی سے بھی اسے جڑ سے نہیں اکھاڑا جا سکتا۔۳:چشمے کا دھانہ ایک بیلچے سے بند کیا جا سکتا ہے۔لیکن اس کے بھر جانے کے بعد ہاتھی پر بیٹھ کر بھی گزرنا ممکن نہیں۔
3 سال پیش در تاریخ 1400/07/07 منتشر شده است.
1,538 بـار بازدید شده
... بیشتر