MAA KEHTI THI UTH JAAG MERI JAAN SAKINA

Farwah Fazeel
Farwah Fazeel
669.5 هزار بار بازدید - 11 سال پیش - ماں کہتی تھی اٹھ جاگ
ماں کہتی تھی اٹھ جاگ مری جان ،سکینہ
اٹھ گھر کو چلیں کھل گیا زندان ، سکینہ

بُندےجو ترے شمر نے چھینے وہ دلا دوں
اک ننھی سی چادر مَیں  ترے سر پہ اڑھا دوں
گھر جانے کا اب ہو گیا سامان ، سکینہ

اک بار مرے سینے سے لگ جا ذرا اٹھ کر
کہتی تھی یہ ماں قبرِسکینہ سے لپٹ کر
کچھ دیر کے ہیں ہم ترے مہمان ، سکینہ


معصوم سے گالوں پہ طمانچے بھی ہیں کھائے
رو رو کہ کہا کرتی تھی بابا نہیں آئے
روتا ہے ترے حال پہ زندان ، سکینہ

اٹھتی ہی نہیں لاکھ اٹھایا ہے کئی بار
لو  مر  ہی گئی آج وہ بابا  کی عزادار
لب کھول ذرا ماں ہے پریشان ،سکینہ

وارث نہ رہا مرا ، رہا نہ مرا اصغر
جاتی ہوں سکینہ تمہیں زندان میں کھو کر
اجڑا ہے  مرا  کیسا  گلستان ، سکینہ

بن تیرے سکینہ بھلا ، میں کیسے جیوں گی
بیٹھوں گی سدا  دھوپ میں پانی نہ پیؤں گی
جائے گی ترے غم میں مری جان ، سکینہ

میت پہ سکینہ کی حرم نوحہ کناں تھے
چہرے پہ سکینہ کے طمانچوں کے نشاں تھے
لو مر ہی گئی  شام کی مہمان ، سکینہ

رونے کی صدا آتی ہے زندان سے اکثر
مر کے بھی رہائی نہ ملی ہے جسے اختر
سنسان سا ہے آج کیوں زندان ، سکینہ
11 سال پیش در تاریخ 1392/08/26 منتشر شده است.
669,593 بـار بازدید شده
... بیشتر