What is FATA | What is PATA | in Pakistan | 25th Constitutional Amendment (2018) 1973
1.7 هزار بار بازدید -
2 سال پیش
-
پچیسویں آئینی ترمیم کا نفاذ
پچیسویں آئینی ترمیم کا نفاذ 31 مئی 2018 کو ہوا،یوں آئین پاکستان میں 25ویں آئینی ترمیم 2018ء میں انجام پذیر ہوئی۔
جس کی وجہ سے اب قبائلی علاقہ جات یعنی، فاٹا، باضابطہ طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں۔ 25ویں آئینی ترمیم نے ایف سی آر نامی قانون کوختم کیا، جسے اکثریتی مقامی آبادی سابقہ انگریز حکمرانوں کا کالا قانون سمجھتی تھی، اور یوں سپریم کورٹ آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کی جیوریزڈکشنز اب قبائلی علاقاجات یعنی ایکس فاٹا تک ہو چکی ہیں ۔
یہ ترمیم مسلم لیگ ن کی گورنمنٹ کے زمانے میں پیش ہوئی تھی ۔
جسے اس وقت کے لا منسٹر ، چودھری محمود بشیر صاحب نے پیش کیا تھا،
جس کے ذریعے سے فاٹا، مرجر، کے بعد فائینلی قبائلی علاقوں کے اختیار ات صدر پاکستان ، اور حکومت خیبر پختونخواہ تک پہنچنا تھے، اور یوں آرٹیکل 247 ، کو ختم کرکے اور آرٹیکل ، 155 ، 106 ، 62، 59، 51 ، 01، اور 246 میں آٹھ جگہ امینڈ کیا گیا تھا ، جس کے بعد قبائلی علاقا جات یعنی فاٹا کو ختم کرکے صوبہ خیبر پختون خواہ کا حصہ بنا دیا
اور یوں اب پورے پاکستان کی طرح وہاں کے تمام معاملات سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے زیر اثر ہوچکے ہیں ۔
پچیسویں ترمیم کے لیے 25 مئی 2018 کو قومی اسمبلی میں فاٹا ریفارمز بل منظور کیا گیا۔
27 مئی 2018 کو سینٹ نے بھی منظوری دے دی
پھر خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی اس ریفارمز بل کی ٹو تھرڈ میجورٹی سے منظوری دے دی ۔
اور یوں 31 مئی 2018 کو صدر ممنون حسین نے پچیسویں آئین ترمیم پر سائن کر دئیے
اور یوں پچیسویں آئینی ترمیم ، 1973 کانسٹی ٹیوشن آف پاکستان کا حصہ بن گئی۔
اس آئینی ترمیم کے بعد سے فاٹا میں موجود پولیٹکل ایجنٹ ڈپٹی کمشنر میں کنورٹ ہوگئے اور اس طرح اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کو اسسٹنٹ کمشنر بنادیا گیا۔
یاد رہے فاٹا سے پہلے 1969 میں حکومت پاٹا ریگیولیشن کے ذریعے سوات، دیر ، اور مالا کنڈ وغیرہ وغیرہ ،نامی آزاد ریاستوں کو اس وقت کے خیبر پختونخواہ (یعنی این ڈبلیو ایف پی) میں شامل کر چکی ہے اور تب سے مختلف قانونی مسائل سے ہوتے ہوئے1995 کے بعد سے یہ علاقے، بحرحال اب اس وقت خیبر پختونخواہ میں شامل ہیں ، جس میں چترال دیر بالا، مالا کنڈ، سوات ، شانگلہ ، کوہستان وغیرسب کے سب اب خیبر پختونخواہ کے اضلاع ہیں۔ایک اور اہم بات کہ پاٹا کے کچھ حصے بلوچستان کے صوبے کو بھی ملے ہیں جن کی تفصیل میں کسی اور لیکچر میں بتادوں گا۔
PATA (Since 1996 now KPK & Balochistan)
Provincially Administered Tribal Agencies
FATA (Since 2018 now KPK)
Federally Administered Tribal Agencies
Sir Nofil's Academy Latifabad, Hyderabad Sindh, Pakistan
Urdu Hindi lecture
Whatsapp Number: +923443617814
جس کی وجہ سے اب قبائلی علاقہ جات یعنی، فاٹا، باضابطہ طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں۔ 25ویں آئینی ترمیم نے ایف سی آر نامی قانون کوختم کیا، جسے اکثریتی مقامی آبادی سابقہ انگریز حکمرانوں کا کالا قانون سمجھتی تھی، اور یوں سپریم کورٹ آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کی جیوریزڈکشنز اب قبائلی علاقاجات یعنی ایکس فاٹا تک ہو چکی ہیں ۔
یہ ترمیم مسلم لیگ ن کی گورنمنٹ کے زمانے میں پیش ہوئی تھی ۔
جسے اس وقت کے لا منسٹر ، چودھری محمود بشیر صاحب نے پیش کیا تھا،
جس کے ذریعے سے فاٹا، مرجر، کے بعد فائینلی قبائلی علاقوں کے اختیار ات صدر پاکستان ، اور حکومت خیبر پختونخواہ تک پہنچنا تھے، اور یوں آرٹیکل 247 ، کو ختم کرکے اور آرٹیکل ، 155 ، 106 ، 62، 59، 51 ، 01، اور 246 میں آٹھ جگہ امینڈ کیا گیا تھا ، جس کے بعد قبائلی علاقا جات یعنی فاٹا کو ختم کرکے صوبہ خیبر پختون خواہ کا حصہ بنا دیا
اور یوں اب پورے پاکستان کی طرح وہاں کے تمام معاملات سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے زیر اثر ہوچکے ہیں ۔
پچیسویں ترمیم کے لیے 25 مئی 2018 کو قومی اسمبلی میں فاٹا ریفارمز بل منظور کیا گیا۔
27 مئی 2018 کو سینٹ نے بھی منظوری دے دی
پھر خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی اس ریفارمز بل کی ٹو تھرڈ میجورٹی سے منظوری دے دی ۔
اور یوں 31 مئی 2018 کو صدر ممنون حسین نے پچیسویں آئین ترمیم پر سائن کر دئیے
اور یوں پچیسویں آئینی ترمیم ، 1973 کانسٹی ٹیوشن آف پاکستان کا حصہ بن گئی۔
اس آئینی ترمیم کے بعد سے فاٹا میں موجود پولیٹکل ایجنٹ ڈپٹی کمشنر میں کنورٹ ہوگئے اور اس طرح اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کو اسسٹنٹ کمشنر بنادیا گیا۔
یاد رہے فاٹا سے پہلے 1969 میں حکومت پاٹا ریگیولیشن کے ذریعے سوات، دیر ، اور مالا کنڈ وغیرہ وغیرہ ،نامی آزاد ریاستوں کو اس وقت کے خیبر پختونخواہ (یعنی این ڈبلیو ایف پی) میں شامل کر چکی ہے اور تب سے مختلف قانونی مسائل سے ہوتے ہوئے1995 کے بعد سے یہ علاقے، بحرحال اب اس وقت خیبر پختونخواہ میں شامل ہیں ، جس میں چترال دیر بالا، مالا کنڈ، سوات ، شانگلہ ، کوہستان وغیرسب کے سب اب خیبر پختونخواہ کے اضلاع ہیں۔ایک اور اہم بات کہ پاٹا کے کچھ حصے بلوچستان کے صوبے کو بھی ملے ہیں جن کی تفصیل میں کسی اور لیکچر میں بتادوں گا۔
PATA (Since 1996 now KPK & Balochistan)
Provincially Administered Tribal Agencies
FATA (Since 2018 now KPK)
Federally Administered Tribal Agencies
Sir Nofil's Academy Latifabad, Hyderabad Sindh, Pakistan
Urdu Hindi lecture
Whatsapp Number: +923443617814
2 سال پیش
در تاریخ 1401/10/18 منتشر شده
است.
1,752
بـار بازدید شده