تبدیلی قبلہ کا واقعہ (tabdeeli-e- qibla)

The Quranic Pulse
The Quranic Pulse
121 بار بازدید - 22 ساعت پیش - تبدیلی قبلہ کا واقعہ اسلامی
تبدیلی قبلہ کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے جو ہجرت کے دوسرے سال مدینہ منورہ میں پیش آیا۔ یہ واقعہ مسلمانوں کے قبلہ یعنی نماز کی سمت کی تبدیلی سے متعلق ہے۔ واقعہ کا پس منظر: اسلام کے ابتدائی دور میں جب مسلمان مکہ مکرمہ میں تھے، تو وہ خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔ مگر جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ ہجرت فرما کر آئے، تو اللہ تعالیٰ کی ہدایت پر مسلمانوں نے بیت المقدس (یروشلم) کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا شروع کیا۔ یہ حکم تقریباً سولہ یا سترہ ماہ تک برقرار رہا۔ تبدیلی قبلہ: ہجرت کے دوسرے سال شعبان کے مہینے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 144 میں رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا کہ اب نماز کی سمت دوبارہ خانہ کعبہ کی طرف کر دی جائے: "قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَاۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ" (البقرۃ: 144) ترجمہ: "بیشک ہم تمہارا منہ بار بار آسمان کی طرف اٹھتا دیکھ رہے ہیں، پس ہم تمہیں اسی قبلے کی طرف پھیر دیں گے جس سے تم راضی ہو، تو اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف پھیر لو۔ اور جہاں کہیں بھی تم ہو، اپنا منہ اس کی طرف کر لو۔" مسجد قبلتین: یہ حکم نازل ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے نماز کی سمت تبدیل کر دی۔ یہ تبدیلی مدینہ کی ایک مسجد میں ہوئی، جو بعد میں مسجد قبلتین (دو قبلوں والی مسجد) کے نام سے مشہور ہوئی۔ اس مسجد میں مسلمان اس وقت نماز ادا کر رہے تھے، اور رسول اللہ ﷺ نے دوران نماز ہی قبلے کی سمت بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف تبدیل کر دی۔ نتیجہ: تبدیلی قبلہ کا واقعہ مسلمانوں کے لئے ایک اہم روحانی اور دینی تبدیلی کی علامت ہے۔ یہ واقعہ مسلمانوں کی اتحاد و یکجہتی کی علامت ہے اور انہیں یاد دلاتا ہے کہ وہ ہر حال میں اللہ کے حکم کے تابع رہیں۔ یہ واقعہ اسلامی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے اور اس کے پیغام کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔
22 ساعت پیش در تاریخ 1403/07/12 منتشر شده است.
121 بـار بازدید شده
... بیشتر