Character of Ulema e Soo - Islam Aur Ghuraba

Let's Explore Our Deen
Let's Explore Our Deen
23.9 هزار بار بازدید - پارسال - سورة التوبة - 34یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ
سورة التوبة - 34
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنَ الۡاَحۡبَارِ وَ الرُّہۡبَانِ  لَیَاۡکُلُوۡنَ اَمۡوَالَ النَّاسِ بِالۡبَاطِلِ وَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ یَکۡنِزُوۡنَ الذَّہَبَ وَ الۡفِضَّۃَ وَ لَا یُنۡفِقُوۡنَہَا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۙ فَبَشِّرۡہُمۡ  بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿ۙ۳۴﴾

"اے ایمان والو! بیشک  ( اہلِ کتاب کے )  اکثر علماء اور درویش ،  لوگوں کے مال ناحق  ( طریقے سے )  کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں  ( یعنی لوگوں کے مال سے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور دینِ حق کی تقویت و اشاعت پر خرچ کئے جانے سے روکتے ہیں )  ،  اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیں. "

آج بھی اگر آپ علمائے حق اور علمائے سو کے بارے میں معلوم کرنا چاہیں تو میرے نزدیک یہ آیت اس کے لیے ایک طرح کا لٹمس ٹیسٹ litmus test ہے۔ اگر کوئی مذہبی پیشوا یا عالم اپنے دینی کیرئیر کے نتیجے میں جائیدادبنا کر اور اپنے پیچھے دولت چھوڑ کرمرا ہو تو وہ بلاشک و شبہ علمائے سو میں سے ہے۔(ڈاکٹر اسرار احمد)

تفہیم القرآن : سید ابو الاعلیٰ مودودی

یعنی ظالم صرف یہی ستم نہیں کرتے کہ فتوے بیچتے ہیں، رشوتیں کھاتے ہیں، نذرانے لوٹتے ہیں، ایسے ایسے مذہبی ضابطے اور مراسم ایجاد کرتے ہیں جن سے لوگ اپنی نجات ان سے خریدیں اور ان کا مرنا جینا اور شادی و غم کچھ بھی ان کو کھلائے بغیر نہ ہو سکے اور وہ اپنی قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کا ٹھیکہ دار ان کو سمجھ لیں۔ بلکہ مزید براں اپنی انہی اغراض کی خاطر یہ حضرات خلق خدا کو گمراہیوں کے چکر میں پھنسائے رکھتے ہیں اور جب کبھی کوئی دعوت حق اصلاح کے لیے اٹھتی ہے تو سب سے پہلے یہی اپنی عالمانہ فریب کاریوں اور مکاریوں کے حربے لے لے کر اس کا راستہ روکنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

تفسیر مدنی : مولانا اسحاق مدنی

 قرآن پاک کی صداقتوں پہ قربان جائیں کہ { کَثِیْرًا مِّنَ الاَحْبَارِ وَالرُّہْبَانِ } " بہت سے عالم اور پیر " فرمایا ہے، یہ نہیں فرمایا کہ " سب ہی احبارو رہبان ایسے ہیں " بلکہ یہ فرمایا کہ " بہت سے احبارو رہبان ایسے ہیں "۔ اور امر واقع بھی یہی ہے کہ سب ایسے نہیں۔ بہت سے ایسے ہیں۔ جب بھی یہی تھا اور اب بھی یہی ہے۔ کل بھی یہی صورت تھی اور آج بھی یہی صورت ہے۔ وہاں بھی یہی حال تھا اور یہاں بھی یہی پوزیشن ہے۔ اور مزید یہ کہ ایسے بدعت پرستوں کی خود ساختہ عظمتوں کے لئے بڑے بڑے القاب و آداب بناوٹی قصوں کہانیوں، من گھڑت افسانوں، بےبنیاد کرامتوں اور بڑی بڑی عباؤں، قباؤں اور جبوں قبوں وغیرہ کے ایسے بھاری بھرکم اور رعب دار بوجھ عام لوگوں کے دل و دماغ پر ڈال دئے جاتے ہیں کہ سادہ لوح عوام ان کے نیچے سے سرک بھی نہیں نکال سکتے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ فرزندان شرک و بدعت ان آیات بینات کے بارے میں اپنے مریدان سادہ لوح کو بتاتے ہیں کہ یہ تو اہل کتاب کے پادریوں پنڈتوں وغیرہ کے بارے میں ہیں نہ کہ ہمارے بارے میں۔ ہمیں تو چھٹی ہے، جو چاہیں کریں۔ مگر کوئی ان سے یہ پوچھے کہ صاحب پھر { یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا } کے الفاظ سے اہل ایمان کو خطاب کیوں فرمایا گیا ہے ؟ اور پھر کیا عبرت و موعظت اور وعظ و تذکیر کے اعتبار کے بغیر یونہی قصہ گوئی اس کتاب ہدایت قرآن مجید کی عظمت شان کے لائق ہوسکتی ہے ؟ نہیں اور ہرگز نہیں۔ پس حقیقت یہ ہے کہ اس میں اہل کتاب کے عالموں اور انکے پیروں اور پیشواؤں کا یہ حال بیان فرما کر دراصل مسلمانوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ یہ چیزیں جن کے مرتکب وہ لوگ ہوئے تمہارے اندر نہ آنے پائیں، تاکہ تم لوگ بھی اس انجام میں مبتلا نہ ہوجاؤ جس میں اس سے پہلے وہ لوگ اپنے کئے کرائے کے نتیجے میں مبتلاء ہوچکے ہیں۔ افسوس کہ اس کے باوجود اس امت میں ایسے پیر اور مولوی نہ صرف یہ کہ موجود ہیں اور اس جرم کے خود مرتکب ہو رہے ہیں بلکہ وہ اس کو جائز ثابت کرنے کے لئے الٹا اس ارشاد خدا وندی میں طرح طرح کی تاویلات سے کام لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس حکم و ارشاد کے مخاطب و مامور ہی نہیں ہیں بلکہ یہ حکم تو اہل کتاب کے لئے ہے اور بس ۔ { فَاِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ } ۔ خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا ۔

#exploreourdeen
#ulema #soo #DrIsrarAhmed #molanaishaq
پارسال در تاریخ 1402/01/15 منتشر شده است.
23,982 بـار بازدید شده
... بیشتر